Virtues of fasting in the light o hadiths
Problems of fasting
صدقہ وخیرات کثرت سے کرنا چاہیے،نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم تیزآندھی سے بھی زیادہ تیز اندازمیں خیرات کیا کرتےتھے
رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم آخری عشرے کی راتوں کوجاگ کرخودبھی عبادت کرتےاور اپنے گھروالوں کوبھی(عبادت کیلئے)بیدارکرتے
جوشخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھتا ہے،اس کے گزشتہ گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے(صحیح بخاری:38صحیح مسلم 760)
جنت کاایک دروازہ صرف روزے داروں کےلئے مخصوص ہوگا،اس سے روزے داروں کےسواکوئی اور نہیں گزرے گا(صحیح بخاری:1896,صحیح مسلم؛1152)
اللّٰہ تعالیٰ کوروزے دار کےمنہ کی بُوکستوری کی مہک سے بھی زیادہ اچھی لگتی ہے(صحیح بخاری:7054,صحیح مسلم:1797)
اللہ تعالیٰ ہرافطاری کے وقت کچھ لوگوں کو(جہنم سے)آزادی دیتا ہے اوریہ(رمضان کی)ہرافطاری پرہوتا ہے(سنن ابن ماجہ:1643)
روزہ(گناہوں سے بچنے کے لیے)ایک ڈھال ہے(سنن نسائی:2224)
سحری کھانے کی فضیلت:سحری کا کھانا برکت ہے،لہذااسے کسی صورت نہ چھوڑا کرو،اگرپانی کاگھونٹ ہی پی لو،(مسند احمد:11101)
بھول کرکھاپی لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ کھلاتا پلاتا ہے(صحیح بخاری1933)
روزے کی حالت میں بیوی سے جماع حرام ہے البتہ خواہشات پر کنٹرول کرتے ہوئے بوسہ معانقہ جائز ہے(صحیح بخاری 1927)
روزے کی حالت میں وضوکرتے وقت ناک میں زیادہ پانی چڑہانے سے احتیاط کرنی چاہیئے(سنن ابی داؤد:2366)
روزے کا کفارہ یہ ہے :ایک غلام آزاد کرنا،یا بلاناغہ متواتر دومہینے کے روزے رکھنا،یاساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا
جس کوخود بخود قے آجائے اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا جوجان بوجھ کرالٹی کرے اس پر روزے کی قضائی ہے(سنن ابی داؤد 2380
روزے کی حالت میں ،فضول کام ،جھوٹ،گالم گلوچ،بیہودہ مذاق ،ناشائستہ حرکتوں سے اجتناب کرنا چاہیے
رمضان ماہ قرآن بھی ہے!!!ل ہذا جتنی زیادہ ہوسکے قرآنِ کریم کی تلاوت کرنی چاہئے ی
اگر استطاعت ہوتو روزے کی افطاری کروانی چاہیے،کیونکہ جتنے لوگوں کی آپ افطاری کروائیں گے سب کا ثواب آپ کوبھی ملے گا
روزے کے علاوہ قیام الیل (تماز تراویح) اور دن کے وقت بھی نوافل کا خاص اہتمام کرنا چاہیے
آخری عشرے کی طاق راتوں کو عبادت میں گزارہ جائے،کیونکہ انہی راتوں میں ایک،” لیلۃ القدر” ہوتی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے
روزہ ہرعاقل وبالغ پرفرض ہے جوروزہ کی طاقت رکھتا ہو۔
سحری ضرور کھانی چاہیے کیونکہ مسلمان اوریہود نصاری کے درمیان فرق کرنے والی چیز سحری ہے۔(صحیح مس2#
نیت کا محل دِل ہے،زبان نہیں،یہی وجہ ہےکہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے نیت کے کوئی الفاظ ثابت نہیں ہیں۔
روزہ کجھور سے افطار کرنا افضل ہے اگر کجھورمیسر نہ ہو توچھوارےسے،وہ بھی نہ ہوتوپانی کے چند گھونٹ سے کرلیں نوش فرمالیں(سنن ابی داؤد 2356)
افطاری کے وقت کی گئی دعا فورا قبول ہوتی ہے اسی لیئے آپ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم نے دعا کی تاکید فرمائی۔(سنن ابن ماجہ :1753)
روزے کی حالت میں مسواک کی جا سکتی ہے (صحیح بخاری:887.صحیح مسلم:252)
بھول کرکھاپی لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ کھلاتا پلاتا ہے(صحیح بخاری 1933)
بھول کرکھاپی لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ کھلاتا پلاتا ہے(صحیح بخاری 1933
روزے کی حالت میں ناک کان آنکھ میں دوائی یاآنکھ میں سرمہ ڈالنے میں کوئی حرج نہیں
اللہ تعالیٰ ہرافطاری کے وقت کچھ لوگوں کو(جہنم سے)آزادی دیتا ہے اوریہ(رمضان کی)ہرافطاری پرہوتا ہے(سنن ابن ماجہ:1643)
روزہ(گناہوں سے بچنے کے لیے)ایک ڈھال ہے(سنن نسائی:22
سحری کھانے کی فضیلت:بلاشبہ اللہ تعالیٰ سحری کھانے والوں پررحمت بھیجتا ہےاورفرشتے ان کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں (مسنداحمد:11101)
سيدنا براء بن عازب رضى الله عنه فرماتے ہیں :
*”میں نے نبی صلی الله عليه وسلم سے زیادہ دلنشیں آواز یا بہتر قرات کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔”*
(صحيح البخاري : ٧٥٤٦، صحح مسلم : ٤٦٤)